Nation for PeaceReligion for PeaceUrdu

Killing of Bengali Workers in J&K کشمیر میں جہاد کے نام پر بنگالی مسلم مزدوروں کا قتل: اب کسی کو مقتولوں کا مذہب یاد نہیں آ رہا ہے؟

!مزدوروں کو مزدوری نہیں موت دی

WordForPeace.com Urdu Section

کشمیر میں جہاد کے نام پر جو غنڈہ گردی چل رہی ہے، اس کے نتیجے میں وہاں منگل کے روز پانچ بنگالی مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور ایک کو شدید طور پر زخمی کر دیا،ان سب کی خطا یہ تھی کہ وہ بنگال کے مرشدآباد سے کشمیر کے کلگام تک کا سفر طے کر کے اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لئے وہاں محنت و مشقت کرنے گئے تھے –واضح ہو کہ مرشد آباد سے کلگام تک کا فاصلہ بائیس سو نو کلومیٹر ہے اور ان دونوں علاقوں کے درمیان ٹرین اور بس سے سفر کرنے میں تین دن لگتے ہیں- اتنا لمبا سفر کر کے اپنے کنبے کی کفالت کرنے کے لئے کشمیر جانے والے ان مسلمان مزدوروں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ وہ جن باغوں میں کام کرنے کے لئے جا رہے ہیں، وہاں کے باغوں میں صحت بخش سیب کی ڈالیاں نہیں بلکہ موت کے منہ میں پہنچانے والی بندوقیں لچکتی ہیں-

دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والے ان مزدوروں کو کہاں معلوم تھا کہ دو وقت کی روٹی کی طلب ان کو موت کے منہ میں پہنچا دے گی –شاید وہ بھی بچپن سے آ نحضور صلی اللہ علیہ وسلّم  کی یہی حدیث سنتے  آ ے  ہوں گے کہ “مزدور کی اجرت اسکا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دو-” ان بدنصیب مزدوروں کو کہاں علم تھا کہ وہاں مزدوری کے بدلے موت ملے گی- وہ جب پہلی بار کشمیر پہنچے ہونگے تو ان کو لگتا ہوگا کہ جس وادی میں وہ آے  ہیں وہاں چارو طرف جو اونچے اونچے گنبد و مینار ہیں اور جن سے پانچوں وقت اذان کی آوازیں آتی ہیں اس لئے ان کو بھی ایک عام مسلمان کا جیسا ہی درجہ ملے گا- ان کو کہاں معلوم تھا کہ کشمیر کے دہشت گرد صرف کشمیریوں کو ہی مسلمان سمجھتے ہیں، ہندوستان کے دوسرے حصوں میں رہنے والے مسلمان ان کی نظر میں مسلمان نہیں ہیں ان کو بغیر قصور کرے مار دیا جانا دہشت گردوں کے نزدیک جائز ہے-

 Kulgam attack: Five labourers killed by terrorists in J&K laid to rest at their hometown in Murshidabad

 یہاں پر ایک بات کہتا چلوں کہ آج این آر سی کے نام پر سب سے زیادہ خوفزدہ بنگالی مسلمانوں کو کیا جا رہا ہے- اتنا ہی نہیں ملک بھر میں جہاں جہاں وہ روزگار کی تلاش میں جاتے ہیں وہاں کی مقامی  پولیس ان کو بنگلہ دیشی کہ کر طرح طرح سے پریشان بھی کرتی ہے- ہو سکتا ہےکلگام پہنچنے والے مسلم مزدوروں نے سوچا ہوکہ یہاں کی پولیس ان کو محض بنگالی مسلمان ہونے کی وجہ سے پریشان نہیں کریگی، مگر ان کو کیا معلوم تھا کہ وہاں ایک ایسا سفاک گروہ سرگرم ہے جس کی نظر میں مسلمان ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ان کو تو خون بہانا ہے- چاہے ان کو بے قصور ٹرک ڈرائیور مل جائیں چاہے بنگالی مزدور مل جائیں، ان کو تو اپنی گولیوں کی ہلاکت خیزی کا مظاہرہ کرنا ہے اور پاکستان کے کاندھے پر سر رکھ کر دنیا بھر میں اپنی مظلومی کا رونا روتے پھرنا ہے- کس قدر قابل رحم ہیں وہ کنبے جن کی کفالت کرنے والے اپنے گاوں  سے بائیس سو کلومیٹر دور مار دیئے گئے، لیکن نہ تو سرحد کے اس طرف کوئی ان پر آنسو بہانے والا ہے اور نہ سرحد کے اس طرف-

میں تو یہی سوچ رہا تھا کہ خدا نخواستہ کشمیری دہشت گردوں نے چھ ہندو مزدوروں کو مار دیا ہوتا، تو نیوز چینلوں نے کیسا ہنگامہ مچایا ہوتا؟ کیسے کیسے بھگوا دھاری مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے لئے کھڑے  ہو گئے ہوتے؟ اسلام کی تعلیمات پر نشانے لگائے جا رہے ہوتے، مگر اب سب خاموش ہیں اب کوئی نہیں کہہ رہاہے کہ ہندوستانی مسلمان مظلوم ہیں؟ اب کسی کو مقتولوں کا مذہب یاد نہیں آ رہا ہے؟ کیوں سب لوگ ہمیشہ قاتلوں کا ہی مذہب بتانے کو بیتاب رہتے ہیں-

بنگالی مزدوروں کے علاوہ وادی میں جو چار ٹرک ڈرائیور مارے گے ان میں سے بھی دو مسلمان تھے مگردہشت گردوں نے قتل کرتے وقت کسی کا مذہب نہیں دیکھا، کیونکہ ان کی نظر میں مذہب کی کوئی اہمیت ہے ہی نہیں، ان کو تو کشمیر کی طرف رخ کرنے والوں کو دہشت میں مبتلا کرنا ہے اور نہتوں، بے گناہوں اور بے قصوروں کو قتل کرنے کے عوض اپنے سینوں پر مجاہد اور حریت پسند کا تمغہ لگانا ہے- ہم یہ بات ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اسی لئے ان سفاکوں نے افغانستان سے لے کر شام تک، عراق سے لے کر نا ئیجیریا تک ہزاروں مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا- ہندوستان میں کچھ بد بخت عناصر دہشت گردی پر اسلام کا لیبل لگاتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسلمان ہی مارے گئے ہیں، لیکن ایک سچ سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ اسلام کو بدنام کرنے میں پاکستان جیسے ملکوں کا نام سر فہرست ہے جو اپنے ملک میں ہونے والے خود کش حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کو تو دہشت گردی کہتے ہیں لیکن اپنے پڑوسی ملک میں ہونے والی دہشت گردانہ کار روائیوں کو جہاد اور دہشت گردوں کو مجاہد کہہ کر مخاطب کرتے ہیں-

شکیل شمسی

31 اکتوبر،2019  بشکریہ: انقلاب،نئی دہلی

Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Translate »