Site icon Word For Peace

وادیٔ کشمیر: منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار سماج کے لئے لمحہ فکریہ

Kashmir Valley: Rising Drug Use Statistics A Moment of Thought for Society
(بلال احمد پرے (ہاری پاری گام ترال
________________________________
Kashmir Valley: Rising Drug Use Statistics A Moment of Thought for Society روزنامہ کشمیر عظمیٰ سرینگر کے 4 فروری کے شمارے میں یہ خبر بھی شائع ہوئی تھی کہ ” شفاخانہ برائے ذہنی امراض سرینگر کے اعداد و شمار کے مطابق ہر روز نشہ سے عادی 40 مریضوں کو لایا جاتا ہے۔ 6 برسوں میں صرف افیم کی منشیات میں % 85 اضافہ ہو چکا ہے جس میں سے % 95 مریضوں نے پہلی بار اس نشہ کو شوق کے طور پر استعمال کیا ہے۔ امسال جنوری کے مہینے میں پہلی بار 140 نشہ کے عادی مریض علاج کے غرض سے لائے گئے ہیں “۔ اسی طرح قومی ادارہ برائے ذہنی صحت و نیورو سائینس سرینگر کی ایک حیران کن رپورٹ کے مطابق منشیات کے عادی لوگوں میں سے % 80 کی تعداد مال دار گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف پڑھے لکھے نوجوانوں کی تعداد بہ نسبت ان پڑھ کے بہت ہی زیادہ پائی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق منشیات استعمال کرنے والوں میں % 60 نوجوانوں کی تعلیمی قابلیت بارہویں، % 20 گریجویٹ اور % 10 ماسٹرس ڈگری کیے ہوئے ہیں۔ ( بحوالہ روزنامہ کشمیر عظمیٰ سرینگر، 4 فروری 2021 ء  ص/1 )
منشیات کے استعمال کے اس طرح کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار سماج کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ اس بڑھتی تعداد کے کئی اہم وجوہات ہو سکتے ہیں جس میں اس کی کاشت کا ہونا اول الذکر ہے۔ اسی طرح اس غلاظت کا بڑھتا کاروبار، بآسانی دستیابی، تشدد کی لہر ، سماجی اثر ، بے روزگاری و دیگر گونا گوں مسائل سے پیدا شدہ صورتحال ، قومی شاہراہ پر اکثر و بیشتر ڈھابوں کی بھرمار، راتوں رات امیر بننے کا خواب جیسے دیگر اسباب پائے جاتے ہیں ۔ اس طرح منشیات کی کثرت اور اس کے مسلسل بڑھنے کے نتیجے میں پوری نوجوان نسل کا مستقبل یقیناً بْرباد ہوتا جا رہا ہے اور صورتِ حال بہت تشویش ناک ہے۔مزید کہ فکر مندی اور انسداد کی کوشش بہت کم ہو رہی ہے ۔
وادیٔ کشمیر کو پیر واری کے علاوہ ریشی واری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس خطہ کے طول و ارض کی بنجر زمین کو سینکڑوں سادات کرام رحم اللہ علیہ نے اپنے وعظ و نصیحت کے ذریعے نور اسلام سے منور کر کے زرخیز بنا دیا۔ یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ داعیان دین حق نے اس چراغ کو گھل نہیں ہونے دیا۔ بلکہ اپنے گرم لہو سے مزید روشن کیا۔ بدقسمتی سے اب ہم رفتہ رفتہ دین اسلام سے دور ہوتے ہوئے برائیوں کے دلدل میں ڈوبنے لگے ہے جہاں سے ہمارے اسلاف نے ہمیں کب کا نکال کر پاک کیا تھا۔
لفظ ڈرگس یعنی منشیات کااطلاق ہر اس شئے پر ہوتاہے جس میں کسی بھی طرح کا نشہ پایا جائے خواہ یہ ٹھوس یا مائع کی حالت میں ہو۔ اس کے اندر تمام وہ ممنوع دوائیں آتی ہے جنہیں نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں نشہ آور چیزوں کی اقسام کافی بڑھ چکی ہیں۔اب مختلف کیمیکلز کو نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جن میں جوتوں کی پالش، اینک فلوڈ (fluid  ink ) ، کلر پینٹ اسپرے وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ الغرض منشیات سے مراد تمام وہ چیزیں ہیں جن سے عقل میں فتور اور فہم و شعور کی صلاحیت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔
آج کل معاشرے کو ترقی پذیر بنانے کے لئے منشیات سے بچاؤ کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی غلاظت کی وجہ سے منشیات کے خلاف جنگ ہر طرف جاری ہے لیکن بدقسمتی سے ایسے لوگوں کی تعداد بھی کم نہیں جو خشخاش و بھنگ کی کاشت صرف اور صرف اسکی تجارت کی غرض سے کرتے ہیں۔ ایمان داری اور درد دل کے ساتھ جو اس کے خلاف مہم چھیڑی جائے تو نشہ سے مکتی ناممکن نہیں۔
اسلام اپنے ماننے والوں کو پاکیزگی ، عفت و پاکدامنی، شرم و حیا اور راست گوئی و راست بازی جیسی اعلیٰ صفات سے متصف اور مزین دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں ناپاک ، بے حیائی، بے عقلی، بدگوئی اور بے راہ روی جیسی رذیل و ملعون عادات سے بچنے کا حکم اور امر کرتا ہے۔ لہٰذا اپنی فکر اور اپنے اہل و عیال کی فکر کر کے بدکاری پھیلانے والی اس نشیلی ادویات سے معاشرے کو بچائیں۔ یہ چنگاری رفتہ رفتہ ہر گھر کو متاثر کئے بغیر نہیں چھوڑے گی کیونکہ منشیات کے اس دلدل میں بھی گرفتار ہونا کوئی بعید نہیں ہے۔
 مسلمانوں کے لئے شراب پینا، فکی، چرس، گانجہ، ہیروئین، افیم یا دیگر ایسی ممنوعہ اشیاء ،جنکے استعمال کرنے سے عقل میں فتور پیدا ہو سکے، اس کی خرید و فروخت، اس کا استعمال، اس کی کاشت، اس کا کاروبار کرنا، اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لینا، یا کسی اور طریقہ سے اس ناپاک کاروبار کے ساتھ منسلک ہونا حرام قرار دیا گیا ہے۔
 سنجیدگی سے دیکھا جائے تو سکھ مذہب کے اندر بھی اس کی ممانعت موجود ہے (سکھ خالصا)۔ اسی طرح ہندو مذہب میں بھی اس کی ممانعت کا حکم موجود ہے جس میں “اس کے استعمال کرنے والے کو گناہ گار تصور کیا جاتا ہے۔” (ریگ ویدا؛ 10.5.6) اسی طرح دنیا کے دیگر مذاہب میں بھی اس کی ممانعت موجود ہے۔
منشیات کی پھیلتی وبا کو روکنے کے لیے شیخ الحدیث مفتی نذیر احمد قاسمی صاحب دامت برکاتہم عالیہ نے روزنامہ کشمیر عظمی کے ۲۱ فروری کے شمارے میں جمعۃ المبارک کے موقع پر خصوصی اشاعت کے ذریعے مندرجہ ذیل تدابیر پر عمل پیرا ہونے پہ زور دیا ہے؛
۔ مساجد کے ائمہ اور خطباء منشیات کو اپنا موضوع بنائیں۔
۔ محلوں اور قریہ جات میں انسداد منشیات فورم تشکیل دیں جو متاثر کندہ افراد کی کونسلنگ کرے اور ایسے افراد پر فورم مسلسل نگرانی رکھے۔
۔ میڈیا کے ذریعے منشیات کے متعلق بہت موثر انداز میں اس کے نقصانات کی خرابیاں سامنے لائی جائیں ۔
۔ مفید اور مختصر لٹریچر جس میں منشیات کی خرابیوں کی تفصیل ہو کے ذریعے منشیات میں مبتلا افراد کو آگاہ کیا جائے ۔
الغرض ہمیں اپنے آپ کو اور سماج کے ہر شہری کو اس غلاظت سے بچانا ہوگا نہیں تو کل ہمیں رب العالمین کے حضور جواب طلبی ہوگی۔ ائمہ مساجد کو مستقل طور پر جمعہ المبارک کے مواقع پر اپنے اپنے خطابات میں منشیات پر قرآن و احادیث کی روشنی میں آگاہی پھیلانی چاہیے تاکہ ایک عام انسان بھنگ، فکی، خشخاش جیسی غلاظت کی کاشت کرنے سے اجتناب کرے۔ ہمیں بھی اپنی پوری قوت کے ساتھ اس دلدل میں پھنسے لوگوں کی ذہنی صفائی کر کے انہیںصحیح راہ پر گامزن کرنا چاہیے اور سماج کے تئیں ایک فکر مند شہری کے طور پر اپنا منفرد کردار ادا کرنا چاہیے۔ تب جا کر اس منشیات کو اپنے سماج سے دور کیا جا سکتا ہے ۔
Exit mobile version
Skip to toolbar