Nation for PeaceYouths for Peace

How to Reform the Modern Kashmiri Society? جدید کشمیری معاشرے کی اصلاح کیسے کریں

Jammu and Kashmir
عراق اور شام میں اپنی نام نہاد خلافت کھونے کے بعد سے ہی داعش (آئی ایس آئی ایس) نے اپنی نظریں ہندوستان پر ڈال رکھی ہیں، ایک ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی زندگی گزر بسر کرتی ہے ۔ اس دہشت گرد تنظیم نے ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے وطن کے خلاف بھڑکانے اور خانہ جنگی کا سبب بنانے کی خاطر ایک آن لائن انگریزی میگزین “وائس آف ہند” جاری کیا ہے ۔ اپنے پہلے شمارے میں ہی اس میگزین نے ہندوستانی مسلمانوں کو ہندوستان کے خلاف ‘جہاد’ کرنے پر اکسانے کی کوشش کی ۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد نے کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کشمیری بچوں اور نوجوانوں میں اپنی کتابوں اور آن لائن اشاعتوں کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ دولت اسلامیہ جموں وکشمیر (آئی ایس جے کے) وائس آف ہند کے “لاک ڈاؤن ایشو” کا باقاعدہ پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔
 برصغیر پاک و ہند میں داعش کے قلمی و فکری ترجمان وائس آف ہند کے “لاک ڈاؤن ایشو” کو منظم طریقے سے ترسیل کرنا نہایت ہی اندوہناک سانحہ تھا جس کے ذریعے ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ “وائس آف ہند” کا ایک حالیہ ایڈیشن میں دہلی کے ہنگاموں کا حوالہ دیا گیا ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کو پرتشدد بنانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ میگزین میں مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ “رسی، تار، شیشہ اور ہتھوڑے جیسی اشیاء اپنے پاس رکھیں تاکہ ان کا استعمال کافروں کو قتل کرنے میں کیا جا سکے”۔
اس طرح کے دہشت گردی کے حملوں کے پیچھے اس نظریاتی محرک کا پایا جانا کوئی بعید امر نہیں ہے، جموں کا ڈرون حملہ واضح طور پر وادی کشمیر میں دہشت گردی کے ایک پورے نئے مرحلے کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس نازک موڑ پر، دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کا شکار بننے والے نوجوانوں میں بنیاد پرستی کا خاتمہ کرنا از حد ضروری ہوگا۔ اس سلسلے میں کچھ عملی نکات مندرجہ ذیل ہیں:
· کشمیری اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کو امن اور تکثیریت کے مکمل نصاب سے آشنا کریں
· انھیں جدید دور کے خارجیوں (خوارج) کے ریڈیکل افکار اور نظریات کے خلاف متنبہ کریں اور قدامت پرستی کے بتدریج عمل سے آگاہ کریں جو انتہا پسندی کی طرف جاتا ہے اور بالآخر دہشت گردی کی طرف جاتا ہے۔
 نوجوانوں کے دل و دماغ میں اسلامی رافت ورحمت کے تصور کو فروغ دیں اور نظریاتی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے صحیح ذہن کا فریم ورک تشکیل کریں۔
·انھیں جدید عالمگیریت سے ماخوذ مثالی اخلاقیات اور اقدار سے آراستہ کریں اور ایک حقیقی انٹرفیتھ ڈائلاگ، بین المسالک آپسی فہم، بقاۓ باہم اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
· نوجوانوں کے مابین وادی کشمیر کے سنتوں ، رشیوں ، صوفیوں اور دیگر قابل ذکر شخصیات کی زندگی اور ان کی تعلیمات کے بارے میں مطالعہ کرنے کی دلچسپی پیدا کریں تاکہ ان کا مثالی تصور واضح کیا جاسکے۔
 ناامیدی کا خاتمہ کیا جائے جو کشمیری نوجوانوں اور یہاں تک کہ خواتین میں خودکشی کے افکار اور منشیات کی لت کا باعث ہے۔ ان میں انسانیت کی خدمت اور کشمیری معاشرے کی اصلاح کی خواہش پیدا کریں۔
Show More

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

CAPTCHA ImageChange Image

Back to top button
Translate »